Thursday 21 June 2018

یاد خوش رنگ سے کچھ ایسے اجالی میں نے

یادِ خوشرنگ سے کچھ ایسے اجالی میں نے
ہجر کی شام بنا لی ہے وصالی میں نے
رختِ پرواز کی آسودگی اوروں کو مِلی
عمر بھر جھیلی مگر بے پر و بالی میں نے
رنگ جتنے تھے، چُرا لے گئی دنیا تیرے
جتنی خوشبو تھی مِری جان! سنبھالی میں نے
دل مِلا ہے تِری یادوں میں دھڑکنے والا
آنکھ پائی ہے تجھے دیکھنے والی میں نے
تیری تصویر تو کر دے گی تجھے بھی حیراں
رنگ ہی ایسے بھرے آج مثالی میں نے
کوئی دیکھے تو مِری آنکھ سے دیکھے اس کو
ایک بستی جو بسائی ہے خیالی میں نے

شمشیر حیدر

No comments:

Post a Comment