Saturday 23 June 2018

فلک دیتا ہے جن کو عیش ان کو غم بھی ہوتے ہیں

فلک دیتا ہے جن کو عیش ان کو غم بھی ہوتے ہیں 
جہاں بجتے ہیں نقّارے وہیں ماتم بھی ہوتے ہیں
گِلے شکوے کہاں تک ہوں گے آدھی رات تو گزری 
پریشاں تم بھی ہوتے ہو، پریشاں ہم بھی ہوتے ہیں
وہ آنکھیں سامری فن ہیں، وہ لب عیسیٰ نفس دیکھو 
مجھی پر سحر ہوتے ہیں مجھی پر دم بھی ہوتے ہیں
زمانہ دوستی پر ان حسینوں کی نہ اِترائے 
یہ عالم دوست اکثر دشمنِ عالم بھی ہوتے ہیں
خدا کے گھر میں کیا ہے کام زاہد بادہ خواروں کا 
جنہیں ملتی نہیں وہ تشنۂ زمزم بھی ہوتے ہیں
طبیعت کی کجی ہرگز مٹائے سے نہیں مٹتی 
کبھی سیدھے تمہارے گیسوئے پر خم بھی ہوتے ہیں
جو کہتا ہوں کہ مرتا ہوں، تو فرماتے ہیں مر جاؤ 
جو غش آتا ہے تو مجھ پر ہزاروں دم بھی ہوتے ہیں
کسی کا وعدۂ دیدار تو اے داغؔ برحق ہے 
مگر یہ دیکھیے دل شاد اس دن ہم بھی ہوتے ہیں

داغ دہلوی

No comments:

Post a Comment