Wednesday 20 June 2018

تو ہی کہتا تھا کہ ہوتی ہے ہوا پانی میں

تُو ہی کہتا تھا کہ ہوتی ہے ہوا پانی میں
بس تِری مان کے میں کود پڑا پانی میں
یوں ہوۓ تھے مِرے اوسان خطا پانی میں
سانس لینا بھی مجھے بھول گیا پانی
اس قدر شور کی عادی نہ تھی آبی دنیا
جس قدر زور سے میں جا کے گرا پانی میں
جِھیل پہ رات گئے تم یہ کسے ڈھونڈتے ہو
کیا تمہارا بھی کوئی ڈوب گیا پانی میں
اس کے لہجے میں پکارا ہے مجھے موجوں نے
تم کنارے پہ رہو، میں تو چلا پانی میں
جاں نکلتے ہی مِرا جسم سرِ آب آیا
جب تلک سانس رہی، میں بھی رہا پانی میں

سعید دوشی

No comments:

Post a Comment