Thursday 21 June 2018

میں اکیلا ہوں یہاں کوئی نہیں میرے ساتھ

میں اکیلا ہوں یہاں کوئی نہیں میرے ساتھ
کر گئے ہاتھ سبھی دشت نشیں میرے ساتھ
آسماں! دیکھ رفاقت تو اسے کہتے ہیں
بوجھ اٹھا کر مِرا چلتی ہے زميں میرے ساتھ
یہ بھی تو وقت کی جانب سے ہے دلجوئی مِری
ایک سے بڑھ کے رہا ایک یقيں میرے ساتھ
ایسا گھر ہوں کہ تِری آگ میں جلنا چاہوں
بس یہ ڈر ہے کہ نہ جل جائیں مکيں میرے ساتھ
دل جو اک دشت ہے پھر شہر سا ہو جائے گا
تیری یادیں جو کوئی روز رہیں میرے ساتھ
میں تو دل ہوں یہ سبھی سجدے مِرے دم سے ہیں
جب دھڑکتا ہوں تو جھکتی ہے جبیں میرے ساتھ
ڈوب جائے گی تِرے وہم و گماں کی دنیا
پار جائے گا مِرا صدق و یقيں میرے ساتھ

شمشیر حیدر

No comments:

Post a Comment