Monday 16 July 2018

پچھلے پہر کے سناٹے میں

پچھلے پہر کے سناٹے میں 

پچھلے پہر کے سناٹے میں 
کس کی سِسکی کس کا نالہ 
کمرے کی خاموش فضا میں در آیا ہے 
زور ہوا کا ٹوٹ چکا ہے 
کھلے دریچے کی جالی سے 
ننھی ننھی بوندیں چھن کر 
سب کونوں میں پھیل گئی ہیں 
اور مرے اشکوں سے 
ان کے ہاتھ کا تکیہ بھیگ گیا ہے 
کتنی ظالم 
کتنی گہری تاریکی ہے 
کھلا دریچہ تھر تھر تھر تھر کانپ رہا ہے 
بھیگی مٹی سوندھی خوشبو چھوڑ رہی ہے 
اودے بادل 
کالے امبر کی جھیلوں میں ڈوب گئے ہیں 
کس کے رخساروں کی لرزش دیکھ رہا ہوں 
کس کی زلفوں کی شکنوں سے کھیل رہا ہوں 
چپکے چپکے لیٹے لیٹے سوچ رہا ہوں 
پچھلے پہر کا سناٹا ہے 
کس کی سسکی کس کا نالہ 
کمرے کی خاموش فضا میں در آیا ہے 
گھنے درختوں میں پروا کی سیٹی گونجی 
دو دکشوں میں قیدی روحیں چیخ رہی ہیں 
کونوں میں دبکے ہوئے جھینگر چلاتے ہیں 
محرابوں سے بھوتوں کے سر ٹکراتے ہیں 
قلعے کے اک برج کے اندر 
(ایک پری (شیلاٹ کی رانی 
خندق کے اندیکھے پانی کی گہرائی 
اندیشے کے بالشتوں سے ماپ رہی ہے 
ماضی کی ڈیوڑھی کی چلمن 
کھلے دریچے کی جالی سے 
چھن چھن آئیں 
روپ کی جوت حنا کی لالی کل کی یادیں 
سوندھی خوشبو ٹھنڈی بوندیں 
کل کے باسی آنسو جن سے 
فردا کے بالیں کا پردا بھیگ رہا ہے 
سحر زدہ محبوس حسینہ 
سپنوں کے شیلاٹ کی رانی 
آئینوں میں حسن شکستہ دیکھ رہی ہے 
کتنے چہرے ٹوٹے ٹوٹے 
پہچانے ان پہچانے سے 
آگے پیچھے آگے پیچھے بھاگ رہے ہیں 
قلعے کے آسیب کی صورت کس کی سسکی کس کا نالہ 
کمرے کی خاموش فضا میں در آیا ہے 
بچھڑے لوگو پیارے لوگو 
چاہیں بھی تو نام تمہارے جان سکیں گے؟ 
کیسے مانیں تم کو ہمارے 
جی لینے کی مر لینے کی 
خوشی ہوئی افسوس ہوا ہے 
تم کیا جانو 
کس کے ہاتھ کا تکیہ 
کس کے گرم اشکوں سے بھیگ رہا ہے 
کھلے دریچے کی جالی سے چمٹی آنکھو 
اک لمحے کے کوندے میں تم 
کن کن اجنبی چیزوں کو پہچان سکو گی 
جیون کھیل میں ہارے لوگو 
بچھڑے لوگو پیارے لوگو 
برکھا کی لمبی راتوں میں 
کمرے کی خاموش فضا میں 
پچھلے پہر کے سناٹے میں 
روتے روتے جاگنے والے 
ہم لوگوں کو سو لینے دو 
اور سویرا ہو لینے دو 

ابن انشا

No comments:

Post a Comment