Tuesday 13 November 2018

اک دعا نے بچا لیا ہے ہمیں

اک دعا نے بچا لیا ہے ہمیں
ورنہ کس کس کی بد دعا ہے ہمیں
اس کی رسوائیوں کا ڈر بھی ہے
اور کہنا بھی برملا ہے ہمیں 
وصل کی آرزو بھی ہے دل میں
ہجر کا دکھ بھی جھیلنا ہے ہمیں
دیکھنا یہ ہے، کون بچتا ہے
زخم تو ایک سا لگا ہے ہمیں
اس کے جانے کے بعد سوچتے ہیں 
وقت کیسے گزارتا ہے ہمیں
صرف ہم نے نہیں اسے کھویا
اس نے بھی رائیگاں کیا ہے ہمیں
جب تلک ہے رِدائے یاد سلیمؔ
سر چھپانے کا آسرا ہے ہمیں

سلیم کوثر

No comments:

Post a Comment