Tuesday 22 January 2019

ہوا سرد ہے

ہوا سرد ہے

ہوا سرد ہے 
راستے کا دیا زرد ہے 
ہر طرف دھند ہے 
گرد ہے 
دور سے جو چلا آ رہا ہے 
وہ سایہ ہے لیکن 
نہ جانے وہ عورت ہے 
یا مرد ہے 
میں دریچے میں 
تنہا کھڑا سوچتا ہوں 
رات کے پاس میرے لیے کیا ہے 
انجانی خوشیاں ہیں یا 
کل کا باسی پرانا 
پھپھوندی لگا درد ہے 
ہوا سرد ہے 

محمد علوی

No comments:

Post a Comment