Saturday 16 February 2019

نہ دل کا اذن نہ دلدار کی اجازت ہے

نہ دل کا اذن نہ دلدار کی اجازت ہے
وگرنہ دین میں تو چار کی اجازت ہے
یہ شاہراہِ محبت ہے دھیرے دھیرے چل
یہاں بس اتنی ہی رفتار کی اجازت ہے
ہمارے شہر میں ہے منع عشق کا اظہار
یہ اور بات کہ ''اشعار'' کی اجازت ہے
لکھا ہوا تھا کسی جلوہ گاہ کے در پر
تمام اندھوں کو دیدار کی اجازت ہے
وہ میرے ہونٹوں کو سی کر مجھی سے کہنے لگا
کہ بول! اب تجھے گُفتار کی اجازت ہے
یہ بارگاہِ محبت ہے شور و غُل نہ کرو
مجھے نہ روکو مجھے یار کی اجازت ہے
کوئی بھی بیٹھ نہیں سکتا سائے میں فارس
بس اک فقیر کو ''دیوار'' کی اجازت ہے

رحمان فارس

No comments:

Post a Comment