صفحات

Tuesday, 7 July 2020

دھڑکن کی سانس سانس سے اس طرح جنگ ہے

دھڑکن کی سانس سانس سے اس طرح جنگ ہے
شہ رگ فشارِ خون سے "گردن" پہ تنگ ہے
آنکھیں بجھا کے دیکھ تو "تِیرہ" ہیں کس قدر
جن منظروں پہ تیری "نگاہوں" کا رنگ ہے
تیری رضا سے "قید" ہے زندانِ عمر میں
وه جس پہ لامکان کا "آنگن" بھی تنگ ہے
تہذیب و نسل و مذہب و رنگ و وطن کو دیکھ 
خلقِ خدا کی کتنے "خداؤں" سے جنگ ہے

سید مبارک شاہ

1 comment: