صفحات

Wednesday, 8 July 2020

رسوا کیا ہے اس نے جہاں بھر کے سامنے

رسوا کیا ہے اس نے جہاں بھر کے سامنے
پردے میں چھپ گیا ہے مجھے کر کے سامنے
سجدہ 🙇ہے، انہدام ہے، کیا ہے؟ مجھے بتا
قصرِ بدن گرا ہے کسی در🚪 کے سامنے
عریانی بڑھ رہی ہے مِرے گھر کے بیچوں بیچ
دیواریں اٹھ رہی ہیں مِرے گھر کے سامنے
یہ وقفۂ نماز🙏 بھی کتنا طویل ہے
کب سے کھڑا ہوں یار کے دفتر کے سامنے
کیسے چراغ سے کروں شکوہ کہ جب مری
چشمِ نظارہ بجھ گئی، منظر کے سامنے
پوچھے کوئی جو راز کے دل کا، تو یہ کہو
اک گھر ہے اور گھر بھی سمندر کے سامنے

راز احتشام

No comments:

Post a Comment