محبتوں میں نئے طرز"انتقام" کی شام
کسی کے ساتھ گزاری کسی کے نام کی شام
ازالہ ہو گیا "تاخیر" سے نکلنے کا
گزر گئی ہے سفر میں مِرے قیام کی شام
نہ کوئی خواب دکھایا، نہ کوئی عہد کیا
مسافروں کے لیے دشت کیا، سرائے کیا
ہمیں تو ایک سی لگتی ہے ہر مقام کی شام
مٹائے کی مِری تکمیل کی سحر مجھ کو
بنا رہی ہے مجھے میرے انہدام کی شام
اظہر فراغ
No comments:
Post a Comment