صفحات

Sunday, 5 July 2020

میری نظر سے کوئی انہیں دیکھتا نہیں

اس کی نہیں خدائی کہ اس کا خدا نہیں 
تم جس کو مل گئے اسے پھر کیا ملا نہیں 
سجدہ سے سر اٹھانے کو جی چاہتا نہیں 
اب یا تو ہم نہیں در دلدار!، یا نہیں 
اک "پیکر خیال" کی اللہ رے محویت 
میں خود بھی اب نگاہ میں اپنی رہا نہیں 
محشر نثار اس "نگہِ شرمسار" پر 
"کہنا پڑا خدا سے "یہ قاتل مِرا نہیں 
وہ تنکے جب اٹھائے جلا ڈالے برق نے 
گلشن میں آشیاں کبھی اپنا "بنا" نہیں 
درکار ہے نگاہِ کرم، ورنہ اے کریم 
میرے لیے خزانۂ قدرت میں کیا نہیں 
نظریں جدا جدا ہیں،۔ خیالات مختلف 
میری نظر سے کوئی انہیں دیکھتا نہیں 
تُو ہی بتا کہ جائے کہاں تجھ کو چھوڑ کر 
افقر تِرا گدا ہے کسی کا "گدا" نہیں 

افقر موہانی وارثی

No comments:

Post a Comment