غم کے ماروں کو ستاروں پہ ہنسی آنے لگی
رہ نشینوں کو سواروں🚴 پہ ہنسی آنے لگی
چمکے آنسو تو😆 تبسم کا گماں ہونے لگا
آنکھ روئی😂 تو نظاروں پہ ہنسی آنے لگی
اس قدر لوگ ہنسے چار طرف سے کہ معاً
غمِ یاراں، غمِ دنیا، غمِ عقبیٰ، غمِ ذات
چارہ گر!! آج تو چاروں پہ ہنسی آنے لگی
ہوۓ جاتے ہیں زیادہ ہی کچھ اب رمز شناس
عقل مندوں کو اشاروں پہ ہنسی آنے لگی
باغبانو!! تمہیں ہم کچھ نہیں کہتے، لیکن
اف خزاؤں کو بہاروں پہ ہنسی آنے لگی
قطرہ ہوں پر مجھے راحیل خدا جانے کیوں
قعرِ دریا پہ کناروں پہ ہنسی😇 آنے لگی
راحیل فاروق
No comments:
Post a Comment