زندگی کی گاڑی ہے
تیل سے نہیں چلتی
کیا کہا؟ محبت سے
جی نہیں نہیں چلتی
خواہشوں سے چلتی ہے
ان سےبھی نہیں چلتی
پھر یہ کس سے چلتی ہے
زندگی کی گاڑی ہے
زندگی سے چلتی ہے
آرزو سے چلتی ہے
جستجو سے چلتی ہے
دو دلوں کے بیچوں بیچ
جو بھروسہ ہوتا ہے
بس اسی سے چلتی ہے
پھر کہیں نہیں رکتی
پھر کبھی نہیں رکتی
زندگی کی گاڑی ہے
تیل سے نہیں چلتی
سجل احمد
No comments:
Post a Comment