ضرورت
لوگ مجھے خوش مزاج جانتے ہیں
کیونکہ میں نے یہ تاثر کاڑھنے کے لیے
بہت محنت کی ہے
کمرے کی ایک دیوار پہ
بے شمار قہقہے چسپاں ہیں
بوقتِ ضرورت میں ان میں سے
ایک اکھاڑ کر اپنے چہرے پہ لگاتی ہوں
دوسری دیوار پر کئی طرح کی آنکھیں اُگی ہیں
خوشی، ہمدردی، رحمدلی کے تاثرات لیے
جن کو میں موقع کی مناسبت سے
توڑ کر استعمال میں لاتی ہوں
میرے پاس کسی قسم کے قلوب کا سٹاک نہیں
کیونکہ دل کس نے دیکھے ہیں
وہ تو ہر زمانے میں ایک ہی حال پر رہتا ہے
سیاہ اور وحشت ناک
یہ سب تمہیں نفسیات کا خلل محسوس ہو گا
یا شعور کی کسی اُلجھی گِرہ کا سرنامہ
لیکن کیا تم نہیں جانتے کہ؛
ضرورت ایجاد کی ماں ہے
عائزہ علی خان
No comments:
Post a Comment