صفحات

Friday, 2 September 2022

ضرورت ایجاد کی ماں ہے

 ضرورت


لوگ مجھے خوش مزاج جانتے ہیں

کیونکہ میں نے یہ تاثر کاڑھنے کے لیے

بہت محنت کی ہے

کمرے کی ایک دیوار پہ

بے شمار قہقہے چسپاں ہیں

بوقتِ ضرورت میں ان میں سے

ایک اکھاڑ کر اپنے چہرے پہ لگاتی ہوں

دوسری دیوار پر کئی طرح کی آنکھیں اُگی ہیں

خوشی، ہمدردی، رحمدلی کے تاثرات لیے

جن کو میں موقع کی مناسبت سے

توڑ کر استعمال میں لاتی ہوں

میرے پاس کسی قسم کے قلوب کا سٹاک نہیں

کیونکہ دل کس نے دیکھے ہیں

وہ تو ہر زمانے میں ایک ہی حال پر رہتا ہے

سیاہ اور وحشت ناک

یہ سب تمہیں نفسیات کا خلل محسوس ہو گا

یا شعور کی کسی اُلجھی گِرہ کا سرنامہ

لیکن کیا تم نہیں جانتے کہ؛

ضرورت ایجاد کی ماں ہے


عائزہ علی خان

No comments:

Post a Comment