صفحات

Saturday, 1 November 2025

حیات مختصر اور کام کیا کیا

 حیاتِ مختصر اور کام کیا کیا

اور اس پر ذہن میں اوہام کیا کیا

بُرا ہو اے خلوصِ نیّتِ دل

تِری خاطر ہوئے بدنام کیا کیا

ہٹے مسلک سے ہم ہرگز نہ اپنے

اگرچہ لگ گئے الزام کیا کیا

نجانے شب میں کیا گزرے گی دل پر

لیے آئی ہے صدمے شام کیا کیا

سبھی کی ایک ہی منزل تھی لیکن

ملے ہیں جستجو کو نام کیا کیا

تشدد، غم، بلائے ناگہانی

تِرے رُخ گردشِ ایام کیا کیا

ہے ضبط اچھا مگر کوئی تو حد ہو

سہے گا اک دلِ ناکام کیا کیا


ملک تاسے

No comments:

Post a Comment