صفحات

Sunday, 9 November 2025

خود ہی اپنا راز خود ہی رازداں بن جاؤں گا

 خود ہی اپنا راز خود ہی راز داں بن جاؤں گا

ایک لمحے کا یقیں ہوں پھر گماں بن جاؤں گا

حرف کی صورت زباں پر ایک بار آنے تو دو

دیکھتے ہی دیکھتے میں داستاں بن جاؤں گا

ابتدا میں اک علامت تھا گزرتے وقت کی

انتہا تک اگلے وقتوں کا نشاں بن جاؤں گا

جب تراشا جا رہا تھا ذہن میں میرا بدن

کس نے سوچا تھا کہ میں سونا مکاں بن جاؤں گا

ہوتے ہوتے وہم میں تحلیل ہو جاؤ گے تم

اور میں بھی ایک سعیٔ رائیگاں بن جاؤں گا

حیرت ایسا ہی مشیت کا ہے شاید قاعدہ

جھلملاتی لو سے ابھرا ہوں دھواں بن جاؤں گا


بلراج حیرت

No comments:

Post a Comment