صفحات

Monday, 15 December 2025

اپنوں سے شکایت ہے نہ غیروں سے گلا ہے

 اپنوں سے شکایت ہے نہ غیروں سے گلا ہے

پہنچے گا جو قسمت میں غم و رنج لکھا ہے

کس کی نگہ شوق ہے مشتاق تجلی

کیوں جلوۂ پیہم میں وہ ناموس حیا ہے

گرتا تو ہوں ساقی کے قدم پر نہیں معلوم

یہ سجدۂ رندانہ ہے یا لغزش پا ہے

بچتے نہیں دیکھا کبھی مجروح محبت

یا رب نگہ ناز ہے یا تیر قضا ہے

وہ شوخ ستم کیش تو ناصح ہے جفا کوش

بیمار محبت کا مددگار خدا ہے

مرنے کا نہیں غم مجھے مٹنے کا نہیں رنج

کچھ پاس محبت ہے کچھ اندوہ وفا ہے

یہ سادگی حسن ہے یا ناز تغافل

دیوانے سے کہتے ہیں کہ دیوانہ ہوا ہے


رشید شاہجہانپوری

No comments:

Post a Comment