صفحات

Friday, 12 December 2025

دلوں کو نور ملا اک ترے اشارے پر

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


دِلوں کو نُور مِلا اِک تِرے اشارے پر

الف کھلا ہے تِرے مِیم کے سہارے پر

اسے شعور کی دولت ملی تِرے در سے

یہ زندگی کہ جو نازاں تھی ہر خسارے پر

بنامِ ہجرِ مدینہ ہمارے اشک سبھی

ہمارے خواب ہیں موقوف اک نظارے پر

فراتِ خواہشِ دل درمیان پڑتا ہے

وہ سبز خواب ادھر ہیں، میں اس کنارے پر

یہاں سے آگے کوئی ساتھ جا نہیں سکتا

مقام سِدریٰ پہ جبریلؑ نے اُتارے پر

صدائے صِدق و صفا تھے، نشانِ پاسِ وفا

جو گھر کا گھر ہی اُٹھا لائے اک اشارے پر

وطن دعائے نبیﷺ کے طفیل ہے کاشف

عطا کے رنگ جھلکتے ہیں چاند تارے پر


کاشف عرفان

No comments:

Post a Comment