رنج "تکیے" میں رکھا "عید" کی تیاری کی
آخری بار ترے "ہجر" سے "افطاری" کی
اب یہ تحفے مجھے نیلم میں بہانے ہوں گے
میں نے تیرے لیے بھولے سے خریداری کی
گر ہمیں عشق نہیں اس کا تو مطلب یہ ہے
تند "لہجے" کا "کٹاؤ" بھی ہے ایسے توبہ
جس طرح "دھار" نہیں ہوتی کسی آری کی
مجھ سے ہنس مکھ کو بھی بستر سے لگا سکتا ہے
ایسی تیسی ہو عطا "عشق" کی"بیماری" کی
احمد عطاءاللہ
No comments:
Post a Comment