صفحات

Sunday, 5 July 2020

تجھ کو آتی ہے اگر کاری گری سنگ تراش

تجھ کو آتی ہے اگر کاریگری سنگ تراش
میرا چہرہ، مِرا پیکر، مِرا کوئی انگ تراش
یا تو پانی سے کوئی "شیشہ" بنا میرے لیے
یا تو آئینے سے یہ دھول ہٹا، زنگ تراش
میرے آنچل کو بنانے کے لیے گھول دھنک
اور پھر پھول سے تتلی سے کئی "رنگ" تراش
تیرے ہاتھوں میں کئی سُر ہیں یہ دعویٰ ہے ترا
چل کوئی ساز ہی لکڑی سے بنا، چنگ تراش
کورے کاغذ پہ بھی کاڑھے ہیں شجر، پھول، ثمر
شعر کہنا ہے تو کچھ ذائقہ، کچھ ڈھنگ تراش
میں بناؤں گی "کُھلا" اور "وسیع" ایک جہان
میں نہیں قید، گھٹن، قبر، قفس، تنگ تراش

قندیل بدر

No comments:

Post a Comment