اقتباس از مثنوی زوالِ آدم
تم نے اس دہر کو پاتال بنا رکھا ہے
بھوک اور پیاس سے سڑکوں پر تڑپتے ہوئے لوگ
قحط و افلاس کی چکی میں سسکتے ہوئے لوگ
ملک گیری کی ہوس کے لیے لڑتے ہوئے لوگ
تشنگی آج ہے انسان کی قسمت کی لکیر
آب کے واسطے بے چین ہے اک جمِ غفیر
اشک ارزاں ہیں یہاں اور ہے پانی نایاب
کون کہتا ہے کہ خوش حال ہیں اہلِ دنیا
فضا اعظمی
No comments:
Post a Comment