رکھتا نہیں ہے ذہن میں گرچہ خدا وجود
دل میں دھڈک رہا ہے مگر اس کے باوجود
تردید غیر صورت "شرک عظیم" ہے
رکھتا ہے کوئی دہر میں تیرے سوا وجود؟
وہ جس نے مجھ کو بخش دی اک جاوداں حیات
تکتا ہے مجھ کو عکس بھی شک کی نگاہ سے
"کرتا نہیں ہے "آئینہ" ثابت مِرا "وجود
دشتِ فنا میں دیکھیۓ رکھتا ہے آج بھی
مثل "سراب" چشمۂ آبِ "بقا" وجود
سید مبارک شاہ
No comments:
Post a Comment