صفحات

Tuesday, 7 July 2020

رکھتا نہیں ہے ذہن میں گرچہ خدا وجود

رکھتا نہیں ہے ذہن میں گرچہ خدا وجود
دل میں دھڈک رہا ہے مگر اس کے باوجود
تردید غیر صورت "شرک عظیم" ہے
رکھتا ہے کوئی دہر میں تیرے سوا وجود؟
وہ جس نے مجھ کو بخش دی اک جاوداں حیات
بس دے نہ سکا وہ مجھے اک "دیر پا" وجود
تکتا ہے مجھ کو عکس بھی شک کی نگاہ سے
"کرتا نہیں ہے "آئینہ" ثابت مِرا "وجود
دشتِ فنا میں دیکھیۓ رکھتا ہے آج بھی
مثل "سراب" چشمۂ آبِ "بقا" وجود

سید مبارک شاہ

No comments:

Post a Comment