صفحات

Tuesday, 7 July 2020

ایک خواہش ہے جسے دفن مجھے کرنا ہے

مدفن

ایک خواہش ہے جسے دفن مجھے کرنا ہے
سوچتی ہوں کہ جگہ دل میں کہاں سے لاؤں
اپنی بے کار اداسی کو کہاں لے جاؤں
یہ اداسی کہ ہے جیسے کسی مدفن کے پرے 
ایک برگد جسے ہو اپنی نحوست پہ یقیں
یہ زمیں دل کی ہمہ گر ہے ہنگاموں سے
تم کوئی اور جگہ ڈھونڈ لو مدفن کے لیے
ایک خواہش ہے جسے دفن مجھے کرنا ہے

شائستہ مفتی

No comments:

Post a Comment