صفحات

Wednesday, 8 July 2020

سنگدل شہر سے جب کوئی سوالی آئے

سنگ دل شہر سے جب کوئی سوالی آئے
بھیک میں لے کے وہ ماں بہن کی گالی آئے
روز "اجڑا" ہوا گلشن یہ "دعا" کرتا ہے
میرے آنگن میں کبھی کوئی تو مالی آئے
مہرباں" کوئی "اسیروں" سے ملے ایسا بھی"
قیدِ زِنداں سے جو چپ چاپ "نکالی" آئے
میری میت پہ سبھی غیر تھے رونے والے
میرے اپنے تو بجاتے ہوئے "تالی" آئے
آسماں چھونے لگے آج پھر ان کے جذبات
چوم دیوانے ترے در کی جو "جالی" آئے
مجھ "گنہ گار" پہ مالک کی "عطا" ہے باقر
میرے حصے میں سدا شعر "مثالی" آئے

مرید باقر انصاری

No comments:

Post a Comment