سنگ دل شہر سے جب کوئی سوالی آئے
بھیک میں لے کے وہ ماں بہن کی گالی آئے
روز "اجڑا" ہوا گلشن یہ "دعا" کرتا ہے
میرے آنگن میں کبھی کوئی تو مالی آئے
مہرباں" کوئی "اسیروں" سے ملے ایسا بھی"
میری میت پہ سبھی غیر تھے رونے والے
میرے اپنے تو بجاتے ہوئے "تالی" آئے
آسماں چھونے لگے آج پھر ان کے جذبات
چوم دیوانے ترے در کی جو "جالی" آئے
مجھ "گنہ گار" پہ مالک کی "عطا" ہے باقر
میرے حصے میں سدا شعر "مثالی" آئے
مرید باقر انصاری
No comments:
Post a Comment