پرانی ناؤ کے تختے پہ 💗 دل بناتے ہوئے
وہ رو پڑے گا کوئی خواب گنگناتے ہوئے
سہولت ایسی نہیں ہے کہ تم بھی ہم بھی ملیں
افق کے خط پہ زمیں آسماں ملاتے ہوئے
جزیرے والوں نے دیکھا ہے اپنی آنکھوں سے
میں روشنی کی "صدا" سن نہیں سکی، ورنہ
ستارے مجھ سے مخاطب تھے ٹمٹماتے ہوئے
یہ میں تمنا تمنا 🌄پگھل نہ جاؤں کہیں
دِیے کی بجھتی ہوئی لو سے شرم کھاتے ہوئے
نیلوفر افضل
No comments:
Post a Comment