Wednesday, 8 July 2020

پرانی ناؤ کے تختے پہ دل بناتے ہوئے

پرانی ناؤ کے تختے پہ 💗 دل بناتے ہوئے 
وہ رو پڑے گا کوئی خواب گنگناتے ہوئے 
سہولت ایسی نہیں ہے کہ تم بھی ہم بھی ملیں 
افق کے خط پہ زمیں آسماں ملاتے ہوئے
جزیرے والوں نے دیکھا ہے اپنی آنکھوں سے  
تمہارا نام "سمندر" میں "کام" آتے ہوئے 
میں روشنی کی "صدا" سن نہیں سکی، ورنہ 
ستارے مجھ سے مخاطب تھے ٹمٹماتے ہوئے 
یہ میں تمنا تمنا 🌄پگھل نہ جاؤں کہیں  
دِیے کی بجھتی ہوئی لو سے شرم کھاتے ہوئے

نیلوفر افضل

No comments:

Post a Comment