صفحات

Tuesday, 7 July 2020

الجھی الجھی زلف کو سلجھائیں کیا

الجھی الجھی زلف کو سلجھائیں کیا
ہجر میں گزری ہے جو بتلائیں کیا
وہ نہ سمجھیں گے مِری خاموشیاں
جو نہ سمجھیں ہے اسے سمجھائیں کیا
دشت میں پھرتی ہے جیسے اک ہوا
اس "اناری" نار کو "سلگائیں" کیا
زندگی سے ہم "نباہ" کرتے رہے
گر خوشی حاصل نہ ہو مر جائیں کیا
کائناتی رقص سے "ہمرقص" ہیں
ایک لمحے کو کہیں تھم جائیں کیا
شاعری کارِ "جنوں" ہے سوچیۓ
آپ کہتے ہیں تو ہم "سکھلائیں" کیا

شائستہ مفتی

No comments:

Post a Comment