صفحات

Saturday, 3 September 2022

وہ جو ہم میں تم قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

استاد محترم انور مسعود صاحب کا کلام "یاد دہانی" آپ سب کی حاضر خدمت میں


یاد دہانی


وہ جو دودھ شہد کی کھیر تھی

وہ جو نرم مثلِ حریر تھی

وہ جو آملے کا اچار تھا

وہ جو ہم میں تم قرار تھا

تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


جو ہرن کے سیخ کباب تھے

وہ جو آپ اپنا جواب تھے

وہ جو کوئٹے کا انار تھا

وہ جو ہم میں تم قرار تھا

تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


وہ جو سیب زینتِ باغ تھے

وہ جو شاخ شاخ چراغ تھے

وہ جو آلوؤں کو بخار تھا

وہ جو ہم میں تم قرار تھا

تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


وہ رقیب کے جو بغیر تھی

وہ جو چاند رات کی سیر تھی

وہ جو عہدِ فصلِ بہار تھا

وہ جو ہم میں تم قرار تھا

مجھے سب ہے یاد ذرا ذرا

تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


انور مسعود

No comments:

Post a Comment