صفحات

Tuesday, 6 September 2022

میں تین راتوں سے جاگ رہا ہوں

 میں خوش ہوں


میں تین راتوں سے جاگ رہا ہوں

مجھے پھر سے

بے خوابی کے دورے پڑ رہے ہیں

حالانکہ مجھے جیسا کہا گیا

میں نے ویسے کیا

میں صبح سورج کو

اپنے کندھوں پر لاد کر 

مغرب میں بوتا ہوں

جو اگلی صبح پھر اُگ آتا ہے

اس بار ایسا موسم لاؤں گا 

جس میں سورج اُگ نہ سکے

میں تمہاری آنکھیں

نہیں بھول پا رہا 

اگرچہ میں دن بھر 

سینکڑوں آنکھوں کے 

ہزاروں سوالات کے آگے

جوابدہ ہوتا ہوں

میں برین سرجری کے بارے میں سوچ رہا ہوں

ہائپو کیپس نکال لینے سے 

شاید یہ مسئلہ حل ہو

میرے بریف کیس میں 

میری امیدیں ہیں

حیرتوں کا کوٹ سِلوا کر پہن چکا ہوں

میرے گلے میں عقل کی ٹائی ہے

کلائی پر جلدی باندھ کر نکل رہا ہوں

ایک بڑی ناکامی کی تلاش میں

جو مجھے بتائے 

کہ تیرے چلے جانے کا دکھ

اس سے کم تھا

مجھے ذرد رنگ پسند ہے

میں مِری ہوئی تتلیوں کے پر

تصور میں دیکھتا ہوں

میں نفسیاتی مسائل کا شکار

اپنے میڈیسنز کو نئے لوگوں سے چھپاتا ہوں

میں خفا ہوں

میں اس چیتر کے چاند کے دُھندلے چہرے پر

لکھنا چاہتا ہوں

کہ؛ میں خوش ہوں

کیونکہ یہ سب میری برداشت سے باہر ہو رہا ہے


اسرار احمد لکوی

No comments:

Post a Comment