صفحات

Monday, 5 September 2022

لاؤں کہاں سے حوصلہ آرزوئے سپاس کا

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


لاؤں کہاں سے حوصلہ آرزوئے سپاس کا

جب کہ صفاتِ یار میں دخل نہ ہو قیاس کا

عشق میں تیرےؐ دل ہوا ایک جہانِ بے خودی

جان خزینہ بن گئی حیرت بے قیاس کا

لطف و عطائے یار کی عام ہیں بسکہ شہرتیں

قلبِ گناہ گار میں نام نہیں ہراس کا

دل کو ہو تجھ سے واسطہ لب پہ ہو نام مصطفیٰؐ

وقت جب آئے اے خدا! خاتمۂ حواس کا

طے نہ کسی سے ہو سکا تیرے سوا معاملہ

جانِ امیدوار کا حسرتِ محوِ یاس کا


حسرت موہانی

No comments:

Post a Comment