صفحات

Friday, 2 September 2022

برا تھا یا بھلا جیسا بھی تھا رکھا گیا تھا

 بُرا تھا یا بھلا جیسا بھی تھا رکھا گیا تھا

تمہی کہہ دو، ہمارا نام کیا رکھا گیا تھا؟

تم اپنے آپ میں تھے برہمن، شُودر تھے ہم ہی

جبھی تو بِیچ میں یہ فاصلہ رکھا گیا تھا

ہمیں بچپن میں دوزخ اور جنت کی  خبر تھی

دیانت تھی کہ دل میں خوف سا رکھا گیا تھا

نہِیں تھا فیصلہ حق میں ہمارے کوئی بہتر

مگر اک مان تھا ماں باپ کا، رکھا گیا تھا

چُنیں دل یا انا کے فیصلے کا پاس رکھ لیں

ہمارے سامنے اک راستہ رکھا گیا تھا

اندھیرا تھا مقدر، ہم نے دامن میں سمیٹا

اجالا آپ کا تھا،۔ جا بجا رکھا گیا تھا

بچھائی چال شاطِر نے، سمجھ آئی نہ حسرت

ہمیں گھر میں ہی بچوں سے جُدا رکھا گیا تھا


رشید حسرت

No comments:

Post a Comment