صفحات

Saturday, 3 September 2022

اے میرے ارض وطن اے میرے جلتے چمن

 وطن کی نیلامی


اے میرے ارضِ وطن

اے میرے جلتے چمن

ہم کو منظور نہیں

تیرا نیلام ہو جانا

تیری مٹی کی زرخیزی

میں شامل خون ہمارا ہے

ہم ہی تیرے ہیں رکھوالے

ہم ہی مقروض ہیں تیرے

ہم ہی پر فرض بنتا ہے

تیری عزت و حُرمت کی

حفاظت جان دے کر ہم

کریں جب تک رہے گا دم

یہ کانٹے ہم نے خود بوئے

کِیا مسمار پھولوں کو

پڑے تھے نیندِ غفلت میں

بڑے مدہوش ہو کر ہم

کُھلی جب آنکھ دیکھا پھر

کسی گُلچیں نے آ کے سب

کلیوں کو مروڑا ہے

سبز پتوں اور شاخوں کو

بے رحمی سے توڑا ہے

چمن ویران چھوڑا ہے

مگر ماتم کریں کیوں ہم؟

چمن ویران ہونے پر

یہ ذلت اور رُسوائی

کمائی اپنے ہاتھوں کی

سزا اپنے گُناہوں کی

شاید ہم نے ہیں پائی

ابھی بھی وقت ہے باقی

چلو مل جل کے سارے ہم

تلافی سب خطاؤں کی

کریں رو رو کے سارے ہم

قدم آگے بڑھائیں ہم

خدا سے لو لگائیں ہم

اسی کا نام زیرِ لب

مسلسل گنگنائیں ہم

چمن میں پھر وہی رونق

دوبارہ لے کے آئیں ہم


مبارک لون

No comments:

Post a Comment