صفحات

Friday, 2 September 2022

چاند سے ان کے چہرے پر گیسوئے مشک فام دو

عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


چاند سے ان کے چہرے پر گیسوئے مشک فام دو

دن ہے کھلا ہوا مگر وقتِ سحر ہے شام دو

روئے صبیح اک سحر زلفِ دوتا ہے شام دو

پھول سے گال صبح دم مہر ہیں لالہ فام دو

عارضِ نور بار سے بکھری ہوئی ہٹی جو زلف

ایک اندھیری رات میں نکلے مہِ تمام دو

انﷺ کی جبینِ نور پر زلفِ سیہ بکھر گئی

جمع ہیں ایک وقت میں ضدیں صبح و شام دو

خیر سے دن خدا وہ لائے دونوں حرم ہمیں دکھائے

زمزم و بیرِ فاطمہؑ کے پئیں چل کے جام دو

ذاتِ حسنؑ حسینؑ ہے عَینِ شبیہِ مصطفیٰﷺ

ذات ہے اک نبیؐ کی ذات ہیں یہ اسی کے نام دو

پی کے پِلا کے مے کشو! ہم کو بچی کھچی ہی دو

قطرہ دو قطرہ ہی سہی کچھ تو برائے نام دو

ہاتھ سے چار یار کے ہم کو ملیں گے چار جام

دستِ حسنؑ حسینؑ سے اور ملیں گے جام دو

ایک نگاہِ ناز پر سیکڑوں جامِ مے نثار

گردشِ چشمِ مست سے ہم نے پئے ہیں جام دو و

سطِ مسبّحہ پہ سر رکھیے انگوٹھے کا اگر

نامِ الٰہ ہے لکھا ہ اور الف ہے لام دو

ہاتھ کو کان پر رکھو پا بہ ادب سمیٹ لو

دال ہو، ایک ح ہو، ایک آخرِ حرفِ لام دو

نامِ خدا ہے ہاتھ میں، نامِ نبیؐ ہے ذات میں

مہرِ غلامی ہے پڑی، لکھے ہوئے ہیں نام دو

نامِ حبیبﷺ کی ادا جاگتے سوتے ہو ادا

نامِ محمدیﷺ بنے جسم کو یہ نظام دو

نامِ خدا مرقعہ، نامِ خدا رخِ حبیبﷺ

بینی الف ہے، ہ دہن، زلفِ دوتا ہے لام دو

وحشی ہے ایک دل مِرا زلفِ سیاہ فام کا

بندشِ عشق سخت تر صَید ہے ایک دام دو

تلووں سے ان کے چار چاند لگ گئے مہر و ماہ کو

ہیں یہ انہیں کی تابشیں، ہیں یہ انہیں کے نام دو

گاہ وہ آفتاب ہیں گاہ وہ ماہتاب ہیں

جمع ہیں ان کے گالوں میں مہر و مہِ تمام دو

بازیِ زیست مات ہے موت کو بھی ممات ہے

موت کو بھی ہے ایک دن موت پہ اذنِ عام دو

اب تو مدینے لے بلا گنبدِ سبز دے دکھا

حامد و مصطفیٰ تِرے ہند میں ہیں غلام دو


حامد رضا خاں بریلوی

No comments:

Post a Comment