صفحات

Monday, 5 September 2022

منڈیروں پر کھڑے ہو کر دعائیں مانگنے والو

 منڈیروں پر کھڑے ہو کر دعائیں مانگنے والو

بلا گھر کے کسی کمرے میں آ کر لیٹ جاتی ہے

خبر تم کو نہیں ہوتی

کہ انجانے میں تم مل کر 

بلا کو ہی مسیحا مان لیتے ہو

منڈیروں پر کھڑے ہو کر دعائیں مانگنے والو

چلو بُھگتو، تمہارا ہی مقدر ہے

بلا کے سامنے رہنا

بلا کے ہاتھ کو بوسہ تمہارا خوب بھاتا ہے

بلا تو چاہتی ہے تم سروں کو ہاتھ میں پکڑے

اسی کے سامنے اپنے دھڑوں کا رقص دکھلاؤ

بلا کو رقصِ بسمل دیکھنے کا شوق ہے کافی

سو تم ناچو

منڈیروں پر کھڑے ہو کر دعائیں مانگنے والو

کبھی تھا وقت جب ساری دعائیں رنگ لاتی تھیں

دعا کو سنتے ہی ساری بلائیں بھاگ جاتی تھیں

مگر اب ہے دعا کی راہ میں حائل 

تمہاری اپنی کوتاہی یا نادانی یا خود غرضی

اسے کچھ بھی سمجھ لیجے

دعائیں رنگ لانے کی جگہ کیوں کر

بلائیں ساتھ لاتی ہیں

دعائیں مانگنے والو

دعا کی قوتِ پرواز کو جو تیز کرنا ہے

تو پھر اپنے دماغوں کے دریچوں کو 

ذرا سا کھول کر

تازہ ہوا داخل تو ہونے دو

عقیدت کا سیاہ چشمہ اتارو، اور پھر دیکھو

پپیہے اور کوئل کی صدا پر اک دفعہ آمین کہہ دینا

کبھی فطرت کے رنگوں کو 

نظر سے چوم کر

آمین کہہ دینا

کبھی شہرت کے لالچ اور 

دولت کی طلب کو چھوڑ کر دیکھو

تو پھر خود دیکھنا کیسے دعا پرواز کرتی ہے

مسیحا حکمِ ربی سے چلا آئے گا اس جانب

بلائیں بھاگ جائیں گی

دعائیں رنگ لائیں گی

ذرا اپنے دماغوں کے دریچے کھول کر

تازہ ہوا اندر تو جانے دو


احمد نعیم ارشد

No comments:

Post a Comment