جو خواب آنکھ سے بہہ بہہ کے سارا خاک ہوا
تمہارے بعد یہ دریا دوبارہ خاک ہوا
میں بُجھ گئی تو جل اٹھیں گے لوگ میری جگہ
چمک اُٹھی تو کہیں گے ستارہ خاک ہوا
یہاں تو گرد میں لپٹے ہوئے ہیں چودہ طبق
فلک نے جس کو زمیں پر اُتارا، خاک ہوا
ہم ایک ہاتھ سے کون و مکان ماپتے ہیں
سو کائنات کا دُوجا کنارہ خاک ہوا
کائنات احمد
No comments:
Post a Comment