جب وہ میرے قریب سے ہنس کر گُزر گئے
کچھ خاص دوستوں کے بھی چہرے اُتر گئے
افسوس ڈُوبنے کی تمنا ہی رہ گئی
طوفان زندگی میں جو آئے گزر گئے
حالانکہ ان کو دیکھ کر پلٹی ہی تھی نظر
محسوس یہ ہُوا کہ زمانے گزر گئے
کوئی ہمیں بتائے؟ کہ ہم کیا جواب دیں
منزل یہ پوچھتی ہے کہ ساتھی کدھر گئے
مشیر جھنجھانوی
No comments:
Post a Comment