صفحات

Friday, 2 September 2022

ایسا نہیں کہ جرأت اظہار مر گئی

 خود کلامیاں


ایسا نہیں کہ جرأتِ اظہار مر گئی

بس یہ ہوا کہ کہنے کو کچھ بھی نہیں بچا

ایسا نہیں کہ وقت نے سب زخم بھر دیے

بس یہ ہوا کہ درد کا احساس مر گیا

ایسا نہیں کہ شہر ہی ویران ہو گیا

بس یہ ہوا غریب کی کُٹیا اُجڑ گئی

ایسا نہیں کہ شاہ کا نقصان ہو گیا

بس یہ ہوا کہ بھوک سے کچھ لوگ مرگئے

ایسا نہیں کہ حسن کی چالیں تھیں کارگر

بس یہ ہوا کہ عشق تھا مجبور ہو گیا

ایسا نہیں کہ دشمنوں کا وار چل گیا

بس یہ ہوا کہ دوست مجھے ہاتھ کر گئے

ایسا نہیں کہ رات اذیت میں کٹ گئی

بس یہ ہوا کہ چین سے سویا نہیں گیا

ایسا نہیں کہ دل سے تِری چاہ مر گئی

بس یہ ہوا کہ ہجر مجھے راس آ گیا

ایسا نہیں کہ بن تیرے زندہ نہ رہ سکا

بس یہ ہوا کہ زندگی اک بوجھ بن گئی

ایسا نہیں کہ عشق نے برباد کر دیا

بس یہ ہوا کہ خواب مِرے راکھ ہوگئے

ایسا نہیں کہ منزلِ مقصود دور تھی

بس یہ ہوا کہ راستے پر پیچ ہو گئے

ایسا نہیں کہ بچھڑے تو دنیا اجڑ گئی

بس یہ ہوا کہ زندگی اک روگ بن گئی

ایسا نہیں کہ وعدے اسے یاد تک نہ تھے

بس یہ ہوا کہ اس سے نبھائے نہیں گئے

ایسا نہیں کہ ذوقِ نظارہ نہیں رہا

بس یہ ہوا کہ مجھ پہ تجلی نہیں پڑی

ایسا نہیں کہ آنکھ سے بینائی چھن گئی

بس یہ ہوا کہ حسرتِ دیدار مر گئی

ایسا نہیں کہ درد مِرا لا علاج تھا

بس یہ ہوا کہ چارہ گری ماند پڑ گئی

ایسا نہیں کہ زیست میں موقع نہیں ملا

بس یہ ہوا مفاد اٹھایا نہیں گیا

ایسا نہیں کہ بھا گئیں عزلت نشینیاں

بس یہ ہوا کہ محفلیں بے کیف ہو گئیں

ایسا نہیں کہ جام ہی آیا نہ ہاتھ میں

بس یہ ہوا کہ منہ سے لگایا نہیں گیا

ایسا نہیں کہ گردشِ حالات تھم گئی

بس یہ ہوا کہ خوفِ زیاں محو ہو گیا

ایسا نہیں کہ ہاتھ نہ تلوار تک گیا

بس یہ ہوا مقابلے میں یار آ گئے

ایسا نہیں کہ حوصلے فولاد ہو گئے

بس یہ ہوا کہ ظرف نے رونے نہیں دیا

ایسا نہیں سوال تِرے لا جواب تھے

بس یہ ہوا مروتیں دیوار بن گئیں

ایسا نہیں کہ ڈوبنا میرا نصیب تھا

بس یہ ہوا سہارے کو تنکا نہیں ملا

ایسا نہیں فریب تِرے جانتا نہ تھا

بس یہ ہوا کہ جان کےانجان بن گیا

ایسا نہیں کہ لفظ مِرے معتبر نہ تھے

بس یہ ہوا انہیں کبھی سمجھا نہیں گیا

ایسا نہیں کہ خود سے نہیں سامنا ہوا

بس یہ ہوا کہ جب بھی ملے خواب میں ملے

چبھتے سوال ہیں مِرے خود ہوں جواب دہ

پڑھ سن کے دیکھ الفی مِری خود کلامیاں


افتخار حسین الفی

No comments:

Post a Comment