ہر وقت اہلیہ ہو نگاہوں کے سامنے
منظر یہ ہمیشہ ہو نگاہوں کے سامنے
بیگم کی نگاہوں سے نگاہیں نہ ہٹ سکیں
بے معنی یہ دنیا ہو نگاہوں کے سامنے
جی چاہتا ہے چہرۂ ہمدرد و ہمنشیں
بے وقعت و بے وجہ ہو نگاہوں کے سامنے
بیگم سے محبت شہِ ابرارﷺ کی سنت
سنت کا یہ موقع ہو نگاہوں کے سامنے
نہ جھیل و سمندر نہ گلستان و کہکشاں
بس جانِ تمنا ہو نگاہوں کے سامنے
بیگم کا ہاتھ ہاتھ میں تھامے ہوئے اک دن
اور گنبدِ خضریٰ ہو نگاہوں کے سامنے
وہ مجھ کو آنکھ مار کے پہلو میں بٹھائے
ایسا کوئی لمحہ ہو نگاہوں کے سامنے
وہ اہلیہ کے پیار کو کیا سمجھے کہ جس نے
اوروں کو بھی رکھا ہو نگاہوں کے سامنے
جب دنیائے فانی سے جدائی کی گھڑی ہو
یارب میری زوجہ ہو نگاہوں کے سامنے
پَلّو سے تہجد کے لیے مجھ کو جگائے
اور پھر وہی چہرہ ہو نگاہوں کے سامنے
ہُدہُد عظیم تحفۂ رحمان ہے بیوی
خواہش ہے یہ تحفہ ہو نگاہوں کے سامنے
ہدہد الہ آبادی
No comments:
Post a Comment