صفحات

Tuesday, 6 September 2022

گرد پڑنے پہ بھی سرشار ہوا کرتا تھا

 گرد پڑنے پہ بھی سرشار ہوا کرتا تھا

ایک رستے سے مجھے پیار ہوا کرتا تھا

ان دنوں وہ بھی سمجھتا تھا حقیقت مجھ کو

ان دنوں میں بھی اداکار ہوا کرتا تھا

ان دنوں غم بھی زیادہ نہیں ہوتے تھے مجھے

میرا کمرہ بھی ہوا دار ہوا کرتا تھا

میں کہ اظہار پہ شرمندہ نہیں تھا جب تک

اشک چہرے پہ نمودار ہوا کرتا تھا

تُو ملا ہے تو کھلا مجھ پہ عجب راز کہ تُو

بس مجھے ہجر میں درکار ہوا کرتا تھا

شہر کا شہر ہی ظالم کا مددگار تھا اور

شہر کا شہر عزادار ہوا کرتا تھا

جس کہانی کے تصور سے ڈرے جاتے ہو

اس کا میں مرکزی کردار ہوا کرتا تھا


احسان الحق مظہر

No comments:

Post a Comment