صفحات

Thursday, 1 September 2022

ٹھوکریں کھا کر اگر شخص سنبھل جاتا ہے

 ٹھوکریں کھا کر اگر شخص سنبھل جاتا ہے

بات کرتا ہے تو اندر سے بدل جاتا ہے

شام کو آتا ہے تھک ہار کے گھر کا وارث

صبح ہوتی ہے تو پھر گھر سے نکل جاتا ہے

خواب آنکھوں سے چرا لیتی ہے غربت سارے

خواہشیں، بھوک کا آسیب نگل جاتا ہے

بعض اوقات چھپی ہوتی ہے چنگاری اس میں

راکھ چھانیں گے تو پھر ہاتھ بھی جل جاتا ہے

عمر لگ جاتی ہے اک پیڑ اُگاتے آغا

اور موسم پہ کسی اور کو پھل لگ جاتا ہے


جاوید آغا

No comments:

Post a Comment