صفحات

Saturday, 3 September 2022

ہم اس جہان سے ارمان لے کے جائیں گے

 ہم اس جہان سے ارمان لے کے جائیں گے

خدا کے گھر یہی سامان لے کے جائیں گے

یہ ولولے تو میری جان لے کے جائیں گے

یہ ذوق شوق تو ایمان لے کے جائیں گے

وہ وقت نزع نہ آئیں عدو کے کہنے سے

ہم اور غیر اک احسان لے کے جائیں گے

بیاں کریں گے تِرے ظلم ہم قسم کھا کر

خدا کے سامنے قرآن لے کے جائیں گے

چڑھی نہ تُربت مجنوں پہ آج چادر

ہم اپنا چاکِ گریبان لے کے جائیں گے

ہمیں یہ فکر ہے کہ دل سوچ سمجھ کے دیں

انہیں یہ ضد اسی آن لے کے جائیں گے

صنم کدے کے ہوئے ہم نہ میکدے کے ہوئے

یہ داغ دل میں مسلمان لے کے جائیں گے

بھرے ہیں کعبۂ دل میں حسرت و ارمان

مراد اپنی یہ مہمان لے کے جائیں گے

لگا کے لائیں ہیں غیروں کو آپ اپنے ساتھ

یہاں سے کیا یہ نگہبان لے کے جائیں گے

بغیر وصل کا وعدہ لیے نہ ٹلیں گے ہم

یہ عہد لے کے یہ پیمان لے کے جائیں گے

پھنسا رہے گا دل مبتلا تو دنیا میں

گناہ کس میں پھر انسان لے کے جائیں گے

کچھ آ گیا میرے آگے دیا لیا میرا

یقین تھا وہ میری جان لے کے جائیں گے


داغ دہلوی

No comments:

Post a Comment