پچھلی پریت
ہوا جب منہ اندھیرے پریت کی بنسی بجاتی ہے
کوئی رادھا کسی پنگھٹ کے اوپر گنگناتی ہے
مجھے اک بار پھر اپنی محبت یاد آتی ہے
افق پر آسماں جھک کر زمیں کو پیار کرتا ہے
یہ منظر ایک سوئی یاد کو بیدار کرتا ہے
مجھے اک بار پھر اپنی محبت یاد آتی ہے
ملا کر منہ سے منہ ساحل سے جب موجیں گزرتی ہیں
مِرے سینے میں مدت کی دبی چوٹیں اُبھرتی ہیں
مجھے اک بار پھر اپنی محبت یاد آتی ہے
حسیں شبنم کو جب پاتا ہوں آغوشِ گُلِ تر میں
کسی ندی کو ملتے دیکھتا ہوں جب سمندر میں
مجھے اک بار پھر اپنی محبت یاد آتی ہے
چمکتا ایک تارا چاند کے پہلو میں چلتا ہے
مِرا سویا ہوا دل ایک کروٹ سی بدلتا ہے
مجھے اک بار پھر اپنی محبت یاد آتی ہے
زمیں جن ڈوبتے سورج کی خاطر آہ بھرتی ہے
کرن جب آسماں کو اک وداعی پیار کرتی ہے
مجھے اک بار پھر اپنی محبت یاد آتی ہے
پگھلتی شمع پر گرتے ہیں جب طاقوں میں پروانے
سناتا ہے کوئی جب دوسروں کے دل کے افسانے
مجھے اک بار پھر اپنی محبت یاد آتی ہے
جاں نثار اختر
No comments:
Post a Comment