عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ بر امام حسینؑ
زمان بھی حسینؑ کا، مکان بھی حسینؑ کا
ہے کربلا کے بعد کل جہان بھی حسینؑ کا
فرات سے دمشق تک دمشق سے حجاز تک
گلی گلی میں تذکرہ ہے آج بھی حسینؑ کا
نمازِ حُر پہ آج تک نماز کو بھی ناز ہے
جو کربلا میں ہو گیا تھا مقتدی بھی حسینؑ کا
عروج جو عطا کیا ہے کربلا میں عشق کو
تبھی سے نام جپ رہی ہے عاشقی بھی حسینؑ کا
غرور خاک ہو گیا تھا تشنگی کا جس گھڑی
نہ توڑ پائی حوصلہ یہ تشنگی بھی حسینؑ کا
حسینؑ سرکشی کا ایسا سر کچل گئے عتیق
کہ نام سن کے بھاگتی ہے سرکشی حسینؑ کا
عتیق ہو، یا مصطفٰیﷺ کا کوئی بھی غلام ہو
نفس نفس، گھڑی گھڑی ہے مقتدی حسینؑ کا
عتیق واصل
No comments:
Post a Comment