صفحات

Sunday, 4 September 2022

تم بلھے شاہ کی وہ کافی ہو

 تم بلھے شاہ کی وہ کافی ہو 

جسے چاندنی راتوں میں 

سائیں ظہور گنگنائے تو

خانہ بدوش لڑکیوں پر گیان اترتے ہیں

ساربان ایک دوشیزہ کی خاطر سمت بدلتے ہیں 

کسی بِرہن کے اشکوں سے 

خیمے آگ پکڑتے ہیں

ظہور سائیں

یوں ہی گنگناؤ

مجھے نیند آتی ہے


زویا ممتاز

No comments:

Post a Comment