وہ ایسے بات کرتی جا رہی ہے
مہک جیسے بکھرتی جا رہی ہے
تِری زلفوں کی بھینی بھینی خوشبو
مجھے مدہوش کرتی جا رہی ہے
تِری تعریف کے صدقے میں جاناں
غزل میری نکھرتی جا رہی ہے
زمانے کی روش دیکھی تو دل پر
قیامت سی گزرتی جا رہی ہے
ہوئی ہے جب سے نسبت میری ان سے
میری قسمت سنورتی جا رہی ہے
عاجز بھوپالی
No comments:
Post a Comment