Friday, 2 September 2022

وہ ایسے بات کرتی جا رہی ہے

وہ ایسے بات کرتی جا رہی ہے

مہک جیسے بکھرتی جا رہی ہے

تِری زلفوں کی بھینی بھینی خوشبو

مجھے مدہوش کرتی جا رہی ہے

تِری تعریف کے صدقے میں جاناں

غزل میری نکھرتی جا رہی ہے

زمانے کی روش دیکھی تو دل پر

قیامت سی گزرتی جا رہی ہے

ہوئی ہے جب سے نسبت میری ان سے

میری قسمت سنورتی جا رہی ہے


عاجز بھوپالی

No comments:

Post a Comment