صفحات

Wednesday, 29 October 2025

پر جبریل بھی جس راہ میں جل جاتے ہیں

 پر جبریل بھی جس راہ میں جل جاتے ہیں

ہم وہاں سے بھی بہت دور نکل جاتے ہیں

محفل دل کو ہے مانگے کے اجالے سے گریز

دیپ داغوں کے سر شام ہی جل جاتے ہیں

صاف اڑ جاتا ہے خاصان خرابات کا رنگ

ہم وہ میخوار ہیں پی پی کے سنبھل جاتے ہیں

اک حقیقت ہی حقیقت ہے ازل ہو کہ ابد

ویسے افسانوں کے عنوان بدل جاتے ہیں

دیکھیے نقش کف پائے وفا کا اعجاز

راستے دودھ کے مانند ابل جاتے ہیں

زندگی اصل میں تعمیر محبت ہے حیات

دے کے ہم دہر کو پیغام عمل جاتے ہیں


حیات مدراسی

No comments:

Post a Comment