اثر جب کچھ نہیں ہوتا دوا میں
مداوا ڈھونڈتے ہیں ہم دعا میں
تمہاری یاد کی پرچھائیاں ہیں
مِرے کمرے کی دھندلی سی فضا میں
فنا سے زندگی مٹتی ہے لیکن
نئی اک زندگی بھی ہے فنا میں
کہانی سن کے اپنے ہی ستم کی
کلیجہ اس طرح نہ آپ تھامیں
بھروسہ صرف مجھ کو ہے خدا کا
مِری کشتی ہے دستِ ناخدا میں
کلی ہنس کر بنی ہے پھول روشن
عجب پیغام تھا باد صبا میں
روشن لال روشن
No comments:
Post a Comment