صفحات

Wednesday, 5 November 2025

ہے مری بیوی ذرا بیمار باقی ٹھیک ہے

 زعفرانی کلام


ہے مِری بیوی ذرا بیمار باقی ٹھیک ہے

اور بچہ ہے ذرا لاچار باقی ٹھیک ہے

خُسر ہے میرا بڑا مکار باقی ٹھیک ہے

اور تھوڑی ساس ہے ہُشیار باقی ٹھیک ہے

چھے مِرے سالے ہیں اور وہ بھی ذرا سے بد قماش

لوگ کہتے ہیں انہیں عیّار باقی ٹھیک ہے

ایک بیٹا ہے کہ جو چرسی بھی ہے اور بھنگڑی

دوسرا ہے بس ذرا مے خوار باقی ٹھیک ہے

یہ بھی اپنے آپ کو افسر بتاتا تھا مگر

نکلا یہ داماد بھی کُمہار باقی ٹھیک ہے

سانس کا ہے بس مرض اور کچھ ہے دل کا عارضہ

ٹُوٹتی ہے کچھ مِری گُفتار باقی ٹھیک ہے

یوں تو عزت ہے نہیں رُسوائیوں کا ڈر مجھے

بس ذرا بدنام ہے کردار باقی ٹھیک ہے

بس یہی اک عیب کہ کرتہ ہے اور کالر نہیں

اور چھوٹی ہے ذرا شلوار باقی ٹھیک ہے

پیٹ میں لُقمہ نہیں ہے، جسم پہ چادر نہیں

اور اس پر عید کا تہوار باقی ٹھیک ہے

نیب والوں نے کیا ہے احتساب ایسا مِرا

چھین لی ہے بنگلہ کوٹھی کار باقی ٹھیک ہے

اب مجھے رب سے شکایت ہے نہ شکوہ ہے کوئی

رحمتوں کی ہے نظر درکار باقی ٹھیک ہے


جمال عبدالناصر

No comments:

Post a Comment